پاکستان نے دنیا کے جدید ترین ٹینکوں کو تباہ کرنے کے لیے کونسے اقدامات کئے ہیں؟
جیسا کہ سب دوستوں کو پتا ہو گا، امریکا نے عراق پر حملے کے دوران ایسے ٹینک استعمال کیے جن پر عام اینٹی ٹینک ہتهیار کا وار ناکام ہو جاتا تها جس وجہ سے ان ٹینکوں نے بغداد میں تباہی مچائے رکهی.
جنگ کے اختتام پر یہ راز کهلا کہ ان ٹینکوں کو یورینیم کی فضول بچنے والی دهات سے بنایا گیا تها.
دراصل یورینیم کو خاص حالت میں استعمال کے بعد اس کا ایک لیول 235ایم مول 4 بچتا ہے.اس لیول پر یہ دهات انتہائ سخت ہو جاتی ہے جس سے کوئ بهی بهاری ہتهیار بنایا جا سکتا ہے.
پاکستان اس وقت کسی نئے اینٹی ٹینک میزائل کے لیے تک دو کر رہا تها کیونکہ پاکستان کا بکتر شکن پرانا ہو چکا تها لیکن یہاں بهی پاکستان آرمی نے کمال ذہانت کا ثبوت دیا.اور بکتر شکن کے لانچر سے فائر ہونے والا ایسا ٹینڈم وارنہیڈ بنا ڈالا جو کہ اس ری ایکٹیو آرمور والے ٹینکوں کو تباہ کرنے کی صلاحیت رکهتا ہے.اس سے پاکستان کے دفاعی سائنسدانوں نے کثیر سرمایہ خرچ ہونے سے بچا لیا...یہ وارنہیڈ دو سٹیجوں پر مشتمل ہوتا ہے.پہلی سٹیج (ہیٹ راونڈ) ٹینک کی باڈی میں سوراخ کرتی ہے جبکہ دوسری سٹیج ٹینک کے اندر جا کر بلاسٹ ہو جاتی ہے.
(بکتر شکن کے ٹینڈم وارنہیڈ کی پہچان یہ ہے کہ میزائل کے سرا ترچها اور نوکدار ہوتا ہے)
اس کے علاوہ پاکستان نے ٹی-80 اور الخالد ٹینک کی توپ سے داغا جانے والا ایسا پروجیکٹائل بهی بنایا ہے جو کہ 2 کلومیٹر کی رینج تک کسی بهی ٹی-90 ٹینک جیسے بهاری ہتهیار کو تباہ کرنے کے صلاحیت رکهتا ہے.
پاکستان کا ٹینڈم وارنہیڈ 1 ہزار سے 1200 ملی میٹر کی ری ایکٹیو دیوار چیر ڈالتا ہے.
یہی وارنہیڈ ایل او سی پر بهارتی بنکرز کے لیے موت ثابت ہو رہا ہے.
No comments:
Post a Comment