Wednesday, January 16, 2019

نقیب اللہ محسود کا قتل، جانیےاصل حقیقت.....

‏نقیب اللہ محسود کا قتل دراصل پی ٹی ایم کو منظرِ عام پر لانے کے لیے کیا گیا تھا۔ اس سارے منصوبے میں پیپلزپارٹی کی قیادت، منظور پشتین اور افغان و بھارتی انٹیلی جنس ادارے ملوث تھے۔

نقیب کے قتل کی آڑ میں منظور پشتین ایک کٹھ پتلی کی صورت میں سامنے آیا جس کو سب سے زیادہ پذیرائی اس طبقعے میں ملی جو بھارت اور امریکہ سے زیادہ قریب ہے، یہ لبرل طبقعہ جو عرصہ دراز سے بھارتی اور امریکی ایجنڈے پر کام کر رہا تھا، افواجِ پاکستان اور پاکستان کے خلاف کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں ددیتا تھا، اس نے منظور پشتین کو ہیرو بنا دیا۔

کچھ دن ہی گزرے تھے کہ نقیب اللہ محسود کے قاتل کو سزا دلوانے کا مطالبہ پس منظر میں چلا گیا اور افواجِ پاکستان، اور ریاستِ پاکستان کو نشانہ بنایا جانے لگا۔

پھر ہم نے ایک منظر وہ بھی دیکھا کہ محسن داوڑ اور بلاول زرداری اسمبلی میں ہاتھ ملا رہے تھے اور منظور پشتین پیپلزپارٹی کی اعلیٰ قیادت کے ساتھ بیٹھا تصویریں بنوا رہا تھا۔ لیکن حرام ہے جو کسی پشتینی سانپ نے راؤ انوار کے محاسبے کا مطالبہ کیا ہو

آج ایک سال بعد سارا منظر نامہ کھل کر عیاں ہو چکا ہے کہ پیپلزپارٹی اور پی ٹی ایم کی قیادت ایک پیج پر ہے اور آج نقیب اللہ محسود کے قاتل کو پھانسی دلوانے کا مطالبہ غائب ہو چکا ہے۔

اگر یہ کہا جائے گا کہ پی ٹی ایم کو زندہ کرنے کے لیے نقیب اللہ محسود کے خون کا چڑھاوا چڑھایا گیا ہے تو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ غلط نہ ہو گا۔ اور یہ خون منظور پشتین، محسن داوڑ اور علی وزیر کے چہروں پر دیکھا جا سکتا ہے۔
اور یہ وہ غلیظ چہرے ہیں جنہوں نے پاکستان کی حکومت کا حصہ بننے کے لئے نقیب کے خون پر سیاست کی۔۔۔۔۔
مگر یہ بات یہاں ختم نہیں ہوتی ۔۔۔۔۔ جیسے ہی پاکستان نے دہشتگردی پر قابو پانا شروع کیا تب سے ہی اس نام نہاد مگر چھپے دہشتگردوں نے سر اٹھا لیا۔۔۔۔۔جن کے پاکستان کے خیلاف سازشیں پہلے سے ہی سر اٹھا چکی تھی۔۔۔۔۔
#رفیقلالا
#سالارمحمد

1 comment: