جسٹس آصف سعید کھوسہ 21 دسمبر 1954 کو صوبہ پنجاب کے ضلع ڈیرہ غازی خان میں پیدا ہوئے، وہ اپنی تعلیمی قابلیت اور سب سے زیادہ فیصلے تحریر کرنے کے حوالے سے شہرت رکھتے ہیں۔
نہیں سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے خلاف توہین عدالت کے مقدمے سے شہرت ملی جبکہ سپریم کورٹ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف پاناما کیس کا فیصلہ سنایا تو جسٹس آصف سعید کھوسہ نے اپنے اختلافی نوٹ میں نواز شریف کو نااہل قرار دینے کی سفارش کی تھی۔
انہوں نے 1969 میں میٹرک کے امتحان میں ملتان بورڈ سے پانچویں جبکہ 1971 میں انٹرمیڈیٹ میں لاہور بورڈ اور 1973 میں پنجاب یونیورسٹی سے پہلی پوزیشنز حاصل کیں، اسی یونیورسٹی سے جسٹس آصف سعید کھوسہ نے 1975 میں ماسٹر کی ڈگری حاصل کی، ان کی قابلیت کی وجہ سے انہیں 3 مرتبہ نیشنل ٹیلنٹ اسکالرشپ سے نوازا گیا۔
ماسٹرز ڈگری کے بعد اعلیٰ تعلیم کے لیے جسٹس آصف سعید کھوسہ نے برطانیہ کا رخ کیا، جہاں کیمبرج یونیورسٹی سے 1977 اور 1978 میں انہوں نے قانون کی 2 ڈگریاں حاصل کیں، برطانیہ میں تعلیم حاصل کرنے کے بعد وہ 1979 میں وطن واپس آئے اور لاہور ہائیکورٹ سے وکالت کا آغاز کیا اور 1985 میں سپریم کورٹ کے وکیل بن گئے۔
20 سال تک وکالت جاری رکھنے کے بعد جسٹس آصف سعید کھوسہ 21 مئی 1998 میں لاہور ہائیکورٹ جبکہ 2010 میں سپریم کورٹ کے جج منتخب ہوئے۔
مئی 1998 میں آصف سعید کھوسہ لاہور ہائی کورٹ میں جج مقرر ہوئے اور جب سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف نے 7 نومبر 2007 کو ملک میں ایمرجنسی نافذ کرکے آئین معطل کیا تو جسٹس آصف سعید کھوسہ بھی ان ججز میں شامل تھے جنہوں نے 'پی سی او' کے تحت حلف اٹھانے سے انکار کیا۔
اگست 2008 میں وکلا کی تحریک کے بعد وہ لاہور ہائی کورٹ میں جج کی حیثیت سے بحال ہوئے۔
علاوہ ازیں جسٹس آصف سعید کھوسہ 4 کتابوں کے مصنف بھی ہیں جن میں، ہیڈنگ دی کانسٹیٹیوشن، کانسٹیٹیوشنل اپولوگس، ججنگ ود پیشن اور بریکنگ نیو گراونڈ شامل ہیں۔
نہیں سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے خلاف توہین عدالت کے مقدمے سے شہرت ملی جبکہ سپریم کورٹ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف پاناما کیس کا فیصلہ سنایا تو جسٹس آصف سعید کھوسہ نے اپنے اختلافی نوٹ میں نواز شریف کو نااہل قرار دینے کی سفارش کی تھی۔
انہوں نے 1969 میں میٹرک کے امتحان میں ملتان بورڈ سے پانچویں جبکہ 1971 میں انٹرمیڈیٹ میں لاہور بورڈ اور 1973 میں پنجاب یونیورسٹی سے پہلی پوزیشنز حاصل کیں، اسی یونیورسٹی سے جسٹس آصف سعید کھوسہ نے 1975 میں ماسٹر کی ڈگری حاصل کی، ان کی قابلیت کی وجہ سے انہیں 3 مرتبہ نیشنل ٹیلنٹ اسکالرشپ سے نوازا گیا۔
ماسٹرز ڈگری کے بعد اعلیٰ تعلیم کے لیے جسٹس آصف سعید کھوسہ نے برطانیہ کا رخ کیا، جہاں کیمبرج یونیورسٹی سے 1977 اور 1978 میں انہوں نے قانون کی 2 ڈگریاں حاصل کیں، برطانیہ میں تعلیم حاصل کرنے کے بعد وہ 1979 میں وطن واپس آئے اور لاہور ہائیکورٹ سے وکالت کا آغاز کیا اور 1985 میں سپریم کورٹ کے وکیل بن گئے۔
20 سال تک وکالت جاری رکھنے کے بعد جسٹس آصف سعید کھوسہ 21 مئی 1998 میں لاہور ہائیکورٹ جبکہ 2010 میں سپریم کورٹ کے جج منتخب ہوئے۔
مئی 1998 میں آصف سعید کھوسہ لاہور ہائی کورٹ میں جج مقرر ہوئے اور جب سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف نے 7 نومبر 2007 کو ملک میں ایمرجنسی نافذ کرکے آئین معطل کیا تو جسٹس آصف سعید کھوسہ بھی ان ججز میں شامل تھے جنہوں نے 'پی سی او' کے تحت حلف اٹھانے سے انکار کیا۔
اگست 2008 میں وکلا کی تحریک کے بعد وہ لاہور ہائی کورٹ میں جج کی حیثیت سے بحال ہوئے۔
علاوہ ازیں جسٹس آصف سعید کھوسہ 4 کتابوں کے مصنف بھی ہیں جن میں، ہیڈنگ دی کانسٹیٹیوشن، کانسٹیٹیوشنل اپولوگس، ججنگ ود پیشن اور بریکنگ نیو گراونڈ شامل ہیں۔
No comments:
Post a Comment