پاک فوج کے جزبے سے ٹکرانے والے دشمنوں کا انجام
2014سے پہلے خوارج کہ بیانات کچھ اس طرح آتے تھے:
"21فوجیوں کے سرقلم کر دئیے،جو بھی فوجی ہاتھ لگا سرقلم کریں گے"
"فوج کے جنرل اور ایک کرنل کو شہید کر دیا ہے، مزاکرات کے دوران بھی فوج پر حملے کا کوئ موقع خالی نہیں جانے دیں گے"
"لیویز کے 23 اہلکاروں کے سرقلم کرنے کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں"
"حکومت نے ہمارے ساتھی نہیں چھوڑے اس لیے ایس ایس جی کے دو اہلکاروں کے سرقلم کر دئیے"
"کوئٹہ میں 80 شہری بم دھماکے میں شہید کرنے کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں"
"سکول پر حملہ کر کے 150 بچوں کو شہید کر دیا، یہ ضرب عزب آپریشن کا جواب ہے" وغیرہ وغیرہ
پاک فوج برداشت کرتی رہی کیونکہ یہ گمراہ ہو چکے لوگ تھے لیکن جب خارجیوں نے اپنی اوقات سے نکلنے کی کوشش کی تب سب نے دیکھا کہ خوارج کو ان کے آقا بھی نا بچا سکے۔
بھارتی قونصل خانوں سے تربیت لے کر آنے والے دہشتگرد جب واپس بھاگے تو انکے لیے بھارتی قونصل خانوں میں بھی جگہ کم پڑ گئ۔
اپنی عوام کے لہو کو اپنی آنکھوں میں آنسووں کی مانند لیے ہوئے پاک فوج کے مجاہدین نے وزیرستان اور فاٹا ٹی ٹی پی کے لیے جہنم بنا دیا۔
لاہور،پشاور اور کراچی کوآگ لگا دینے کے دھمکی دینے والے خوارج اپنے مورچے اور اپنا اسلحہ چھوڑ کر اپنے فضلے شلواروں میں لیے افغانستان کی طرف بھاگ کھڑے ہوئے۔
قوم کے معصوم بچوں کے لاشے کندھوں میں اٹھائے وطن کے بیٹے زخموں سے چور وادی تیرہ سے لیکر شوال تک اور راجگال سے لیکر کنٹر تک دہشتگردوں پر بھاری ثابت ہوئے۔
اور پھر ہم نے دیکھا, پاکستان کا پرچم ایک بار پھر آسمان پنکا سے لیکر سوات تک لہرا اٹھا،
بغیر کسی لالچ اور طمع کے۔۔۔ بے چوں و چراں سپاہی سے لیکر جنرل تک 7ہزار جوانوں نے اپنا لہو پاک سرزمین کے لیے پیش کر دیا۔ اور اف تک نہیں کیا۔
پاکستان میں موجود نمک حراموں کو خوارج کے انجام سے سبق سیکھنا چاہیے۔
ان شاءاللہ۔
ہمیں پختہ یقین ہے جب تک یہ فوج موجود ہے یہ وطن باقی رہے گا۔
تحریر-#سعیدغالب
2014سے پہلے خوارج کہ بیانات کچھ اس طرح آتے تھے:
"21فوجیوں کے سرقلم کر دئیے،جو بھی فوجی ہاتھ لگا سرقلم کریں گے"
"فوج کے جنرل اور ایک کرنل کو شہید کر دیا ہے، مزاکرات کے دوران بھی فوج پر حملے کا کوئ موقع خالی نہیں جانے دیں گے"
"لیویز کے 23 اہلکاروں کے سرقلم کرنے کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں"
"حکومت نے ہمارے ساتھی نہیں چھوڑے اس لیے ایس ایس جی کے دو اہلکاروں کے سرقلم کر دئیے"
"کوئٹہ میں 80 شہری بم دھماکے میں شہید کرنے کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں"
"سکول پر حملہ کر کے 150 بچوں کو شہید کر دیا، یہ ضرب عزب آپریشن کا جواب ہے" وغیرہ وغیرہ
پاک فوج برداشت کرتی رہی کیونکہ یہ گمراہ ہو چکے لوگ تھے لیکن جب خارجیوں نے اپنی اوقات سے نکلنے کی کوشش کی تب سب نے دیکھا کہ خوارج کو ان کے آقا بھی نا بچا سکے۔
بھارتی قونصل خانوں سے تربیت لے کر آنے والے دہشتگرد جب واپس بھاگے تو انکے لیے بھارتی قونصل خانوں میں بھی جگہ کم پڑ گئ۔
اپنی عوام کے لہو کو اپنی آنکھوں میں آنسووں کی مانند لیے ہوئے پاک فوج کے مجاہدین نے وزیرستان اور فاٹا ٹی ٹی پی کے لیے جہنم بنا دیا۔
لاہور،پشاور اور کراچی کوآگ لگا دینے کے دھمکی دینے والے خوارج اپنے مورچے اور اپنا اسلحہ چھوڑ کر اپنے فضلے شلواروں میں لیے افغانستان کی طرف بھاگ کھڑے ہوئے۔
قوم کے معصوم بچوں کے لاشے کندھوں میں اٹھائے وطن کے بیٹے زخموں سے چور وادی تیرہ سے لیکر شوال تک اور راجگال سے لیکر کنٹر تک دہشتگردوں پر بھاری ثابت ہوئے۔
اور پھر ہم نے دیکھا, پاکستان کا پرچم ایک بار پھر آسمان پنکا سے لیکر سوات تک لہرا اٹھا،
بغیر کسی لالچ اور طمع کے۔۔۔ بے چوں و چراں سپاہی سے لیکر جنرل تک 7ہزار جوانوں نے اپنا لہو پاک سرزمین کے لیے پیش کر دیا۔ اور اف تک نہیں کیا۔
پاکستان میں موجود نمک حراموں کو خوارج کے انجام سے سبق سیکھنا چاہیے۔
ان شاءاللہ۔
ہمیں پختہ یقین ہے جب تک یہ فوج موجود ہے یہ وطن باقی رہے گا۔
تحریر-#سعیدغالب
No comments:
Post a Comment