Thursday, July 12, 2018

Are we an unbelievable nation?

کیا ہم ایک بے حس قوم ہیں؟

ماوء زے تنگ کے بارے کون نہیں جانتا ہو گا،اسے چین کا قائداعظم بهی کہا جاتا ہے،یہ وہ شخص تها جس نے افیون کے نشے میں ڈوبی ان پڑه قوم کو دنیا کی جدید ترین قوم بنا ڈالا.
دنیا کا یہ عجوبہ ماوزے تنگ کے صرف ایک نظریہ سے ہوا جس میں اس نے اپنی قوم کو "خد پر انحصار" کرنے کی تعلیم دی.
اسکے بعد دنیا نے دیکها،
چینی شہریوں نے غیر ملکی پراڈکٹس استعمال کرنے سے انکار کر دیا،اچانک درآمدات کو بریک لگ گئ،چین کا تجارتی خسارہ چند سال میں تجارتی منافع میں تبدیل ہو گیا اور آج چین کی ترقی ہمارے سامنے ہے.

ہم اپنی اس محرومی کا ذمہ دار بهی اپنے سیاستدانوں کو بهی قرار دے سکتے ہیں کیونکہ آج تک ہمارے کسی لیڈر نے عوام کو یہ نہیں بتایا کہ آپ اپنے ملک کی پراڈکٹ کا استعمال کریں اور غیرملکی پراڈکٹس خریدنے سے انکار کر دیں.
لیکن سوال یہ بنتا ہے کہ کیا "خدانحصاری" بهی ہمیں کوئ اوپر سے آکر سکهائے گا.

اگر آج ہم خد سے واعدہ کرلیں کہ کسی غیرملک کی بنی اشیاء نہیں خریدیں گے اور جس قدر ممکن ہو سکا اپنے ملک کی بنی چیز کو ترجیع دیں گے تو ہم سوچ بهی نہیں سکتے کہ ہم اپنے ملک کی کتنی بڑی خدمت کریں گے.
 مثال کے طور پر
اگر آپ اپنے ملک کی بنی ہوئ چیزیں استعمال کریں تو نا صرف یہ آپکی اپنے وطن سے محبت کا ثبوت ہو گا بلکہ اس سے ہماری لڑکهڑاتی ہوئ صنعتیں چل پڑیں گئیں،باہر سے چیزیں منگوانے کے لیے ہمیں اپنے ملک کا زرمبادلہ خرچ نہیں کرنا پڑے گا،
نتیجہ کے طور پر چند سالوں میں ہی
 ہمارے ملک کا تجارتی خسارہ کم ہو جائے گا،ملکی صنعتوں کو فروغ ملے گا جس سے فوری طور پر مقامی سطح پر ملازمتیں پیدا ہو گئیں جہاں ہمارے بے روزگار نوجوانوں کو روزگار ملے گا.
ملکی پروڈکٹس کی عام تیاری سے چیزیں سستی ہوں گئیں اور کچه ہی سالوں میں ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کئ ارب ڈالر بڑه جائیں گے.
نیز ملک میں سرمایہ کاری بڑهے گا اور باہر منتقل ہوتے صنعت کار اپنے ہی ملک میں رہ کر کاروبار کر سکیں گے.

یہ تو تهے صرف موٹے موٹے فائدے لیکن اس سے ایک یہ فائدہ بهی ہو گا کہ ہمارا تشخص ایک ذمہ دار قوم کے طور پر دنیا کے سامنے آئے گا.
لیکن آخر ہم خد کب ذمہ دار بنیں گے؟
یاد رکهیں،
اگر ہم اپنے وطن کی محبت میں اتنا بهی نہیں کر سکتے تو کسی چور لٹیرے کو گالی دینے کا بهی ہمیں کوئ حق نہیں.

تحریر-#سعیدغالب

No comments:

Post a Comment