Thursday, July 12, 2018

Water is a Serious problem

پانی کا مسئلہ سنگین ہوتے ہی جہاں کئ لاکه ایکڑ زمینیں بنجر ہوں گئیں وہیں کئ علاقے ناقابلِ رہائش ہو جائیں گے.

اس مسئلے کے سراٹهاتے ہی سیاستدانوں کو ووٹ بینک بنانے کا ایک نیا ذریعہ ہاته لگے گا،دوسرے صوبوں کے خلاف پانی روکنے کے نام پر زہرافشانی کی جائے گی،نفرتوں کے بازار گرم کیے جائیں گے اور یوں پاکستان کی سالمیت کو شدید خطرات لاحق ہو جائیں گے.

ہماری عوام کی یادداشت کمزور ہے،یہ اکثر بهول جاتے ہیں کہ اب تک باریاں لگانے والے سیاستدان اگر چاہتے تو کوئ بهی سیاستدان پانی کا مسئلہ ڈیم بنا کر حل کر سکتا تها،لیکن پهر بهی کیا کہنے اس قوم کے،یہ پهر انہی سیاستدانوں کے کہنے پر اپنے ہی جیسی عوام پر چڑ دوڑیں گے.

پاکستان مزید چند سال بغیر ڈیمز بنائے زندہ رہنے کا محتمل نہیں ہو سکتا،کیونکہ جب گهر کے باسی ہی گهر کو بنجر کرنے پر تل جائیں تو گهر کو بچانے کے لیے باہر سے لوگ نہیں آیا کرتے.

ان سیاستدانوں،وڈیروں،قوم پرستوں،درباری چیلوں کی منافقت دیکهیں، انہوں نے کالاباغ ڈیم کو پہلے متنازع کیا،
پهر اعلان کیا کہ کالا باغ ڈیم کی جگہ دوسرے ڈیم بنیں گے، ان ڈیمز کو بنانے کے لیے بجٹ سے بهاری رقوم نکلوائ گئیں جو کہ ساری کی ساری انکی جیب میں گئ، نا کالا باغ ڈیم بنا اور نا کوئ دوسرا چهوٹا موٹا ڈیم بنایا جا سکا جو انکے ووٹرز کی زمینوں کو سراب کر سکتا.

ذرا انکی حکومتوں کی استعداد ملاحظہ کریں،پرویز مشرف نے ڈیمز بنانے کے منصوبے شروع کیے اور ان پر خاطرخواہ کام بهی کیا لیکن اسکے بعد آنے والی زرداری اور نواز شریف کی پانچ پانچ سالہ حکومت نے نا صرف یہ منصوبے لٹکا دئیے بلکہ ہر سال ان ڈیمز کے نام پر بجٹ سے خطیر سرمایا بهی کهایا، آج بهی یہ منصوبے وہیں کے وہیں کهڑے ہیں.
(بلکہ کئ کو اعلانیہ طور پر اب ختم بهی کیا جا چکا ہے)

شاید اگر ایسا چین یا بهارت میں ہوتا تو ان سیاستدانوں کو سرعام پهانسی پر چڑھا دیا جاتا.
لیکن شاید ہماری قوم تبهی اٹهے گی جب 
وطن بنجر ہو گا،
بهارت پاکستان کے پانی ضائع کرنے کا بہانہ کرکے مکمل طور پر پانی روک چکا ہوگا،
اور عوام کے لاڈلے سیاستدان اپنے اصل وطن لندن اور دبئی میں مستقل رہائش پذیر ہو چکے ہوں گا.
ڈریں اس وقت سے
جب مردوں کو بهی نہلانے کے لیے پانی نہیں ہو گا.

تحریر شدہ-#سعیدغالب

No comments:

Post a Comment