ایک جہاز کس طرح فضا سے فضا میں مار کرنے والے میزائل سے بچ سکتا ہے.؟
چونکہ اس موضوع سے منسلک سوال ایک کمنٹ میں کسی دوست نے پوچها تها اسلئیے میں نے سوچا کہ اسکا جواب کهلے فورم پر بتایا جائے تا کہ دوسرے بهائ بهی علم میں آصافہ کر سکیں.
فضا سے فضا میں مختصر فاصلے تک مار کرنے والا میزائل وی وی آر میزائل کہلاتا ہے جو کہ کم فاصلے تک کسی جہاز کو اہیٹ سیگنیچر(انجن کی گرمی) یا انفراریڈ سرچ کی مدد سے نشانہ بناتا ہے. ایسے میزائل ست بچنے کے لیے جہاز فوری طور پر میزائل کو دهوکہ دینے کے لیے فلیئر چهوڑتا ہے.میزائل دهوکے میں فلیئر کو ہی ہٹ کر دیتا ہے اور جہاز بچ جاتا ہے.
اب آتے ہیں فضا سے فضا میں لمبے فاصلے تک مار کرنے والے میزائلز کی طرف،جنہیں عام الفاظ میں بی وی آر میزائلز پکارا جاتا ہے.
ان میزائلز کو فائر کرنے والے جہاز کا ریڈار ٹارگٹ کی سمت رحنمائ کرتا ہے جبکہ ایسے ہر میزائل کا اپنا بهی ایک ریڈار ہوتا ہے.لیکن زیادہ تر میزائل کے اپنے ریڈار کی رینج کم ہونے کے باعث یہ میزائل اپنے جہاز کے ریڈار کا محتاج ہوتے ہیں.(ایسے میزائل جو جہاز کے ریڈار کے محتاج نہیں ہوتے انہیں فائر اینڈ فارگٹ میزائلز کہا جاتا ہے)
چونکہ یہ میزائل کسی نا کسی ریڈار کے زیرِ اثر رہ کر دشمن کے جہاز کو نشانہ بناتے ہیں اس لیے ان سے بچنے کے لیے ضروری ہوتا ہے کہ کسی طرح میزائل کے ریڈار کو ہی جام کر دیا جائے تا کہ وہ ٹارگٹ کو نا پہچان سکے.یہ کام بہت مشکل ہے لیکن ناممکن نہیں.
(بہت سے جہازوں میں ایسی خصوصیت ہوتی ہے کہ وہ دشمن کے جہاز کا ریڈار ہی جام کر ڈالتے ہیں جس سے وہ جہاز بلکل ناکارہ اور کنٹرول سے باہر ہو جاتا ہے ان کے بارے پهر کبهی)
یاد رہے پاکستان کا جے ایف تهنڈر دشمن کے میزائل کے ریڈار کو جیم کرنے کے لیے دو جیمنگ پوڈ اٹها سکتا ہے.
No comments:
Post a Comment