"دستی بمب"
گرینڈ ایک اینٹی پرسنل ہتهیار ہے جس کی بنیادئ دو اقسام ہیں. سٹک گرینیڈ اور ہینڈ گرینیڈ
سٹک گرینڈ پہلی بار برطانیہ میں1908 کو بنایا گیا جبکہ ہینڈ گرینیڈ بهی برطانیہ میں ہی ایک سن لینڈ نامی ملک کے سائنسدان نے1915میں بنایا.
یہ دونوں قسم کے گرینیڈ ایک ہی طریقے سے کام کرتے ہیں.سٹک گرینیڈ کو سٹک کی مدد سے دور تک پهینکا جا سکتا ہے لیکن یہ تباہی کم پهیلاتے ہیں جبکہ ہینڈ گرینیڈ کم فاصلے تک پهینکے جا سکتے ہیں لیکن یہ تباہی زیادہ پهیلاتے ہیں.یہ دونوں ہتهیار دونوں عالمی جنگوں میں انتہائ زیادہ تعداد میں استعمال کیے گئے.
اب آج کا موضوع کی طرف آتے ہیں.
دستی بمب کم سے کم180گرام اور زیادہ سے زیادہ480گرام وزنی ہو سکتا ہے.چونکہ یہ بنب بہت ہلکی قسم کا ہوتا ہے اسلیئے اسے جیب میں ڈال کر بهی گهوما پهرا جا سکتا ہے.
یہ بمب کیسے پٹهتا ہے؟یہ کافی پچیدہ عمل ہےاسلئیے اتنا ہی جان لیں کہ دستی بمب کی پین نکالنے کے بعد یہ بمب پهٹ جاتا ہے.
دستی بمب کی درجنوں اقسام ہیں اور یہ دنیا کی تقریباً تمام ممالک کی افواج کے زیراستعمال ہے جبکہ سب سے طاقتور امریکی گرینیڈ ایم-67 کو سمجها جاتا ہے.
دستی بمب 5 سے 6 مربع میٹر کے درمیان موجود انسان کی ہلاکت کا باعث بنتا ہے لیکن اگر علاقہ میدانی ہو تو اس سے نکلے چهوٹے بال بیرنگ 450 میٹر دور تک بهی نقصان پہنچا سکتے ہیں.
دستی بمب ایک ہلاکت خیز ہتهیار ہے.دوسری جنگ عظیم میں ہر روز کسی نا کسی شہر میں جاری لڑائ میں اوسطا 500سو گرینیڈز کا استعمال کیا جاتا تها.
ناصرف یہ دشمن کے لیے ہلاکت خیز ہے بلکہ خد بمب پهینکنے والا بهی اس بمب کا شکار بن سکتا ہے.دوسری جنگ عظیم میں سینکڑوں فوجی بمب پهینکتے وقت ہاته میں بمب کے پهٹ جانے کے باعث مارے گئے.
آسانی سے میسر آجانے کے باعث دورِ جدید میں یہ بمب جرائم پیشہ عناصر کا بهی محبوب ہتهیار ہے.
یاد رہے دستی بمب کو ضرورت پڑنے پر باڈی ٹریپ بهی بنایا جاسکتا ہے یعنی بمب کی پن میں تبدیلی کر کے اسے ایسی سٹنگ سے منسلک کیا جاتا ہے.جو گاڑی کے سٹارٹ ہونے، پاوں کے اوپر آنے یا دروازہ کهولنے پر بمب کے پهٹ جانے کا باعث بنتی ہے.
پاکستان خد فوج کے استعمال کے لیے کئ طرح کے دستی بمب بناتا ہے.
فوج میں جانثاری سکهاتے وقت بعض اوقات یہ بهی بتایا جاتا ہے کہ اگر دستی بمب آپ کے گروپ کے درمیان گر گیا ہے تو آپ اس پر لیٹ کر دوسروں کی جان بچا لیں.
#سعیدغالب
گرینڈ ایک اینٹی پرسنل ہتهیار ہے جس کی بنیادئ دو اقسام ہیں. سٹک گرینیڈ اور ہینڈ گرینیڈ
سٹک گرینڈ پہلی بار برطانیہ میں1908 کو بنایا گیا جبکہ ہینڈ گرینیڈ بهی برطانیہ میں ہی ایک سن لینڈ نامی ملک کے سائنسدان نے1915میں بنایا.
یہ دونوں قسم کے گرینیڈ ایک ہی طریقے سے کام کرتے ہیں.سٹک گرینیڈ کو سٹک کی مدد سے دور تک پهینکا جا سکتا ہے لیکن یہ تباہی کم پهیلاتے ہیں جبکہ ہینڈ گرینیڈ کم فاصلے تک پهینکے جا سکتے ہیں لیکن یہ تباہی زیادہ پهیلاتے ہیں.یہ دونوں ہتهیار دونوں عالمی جنگوں میں انتہائ زیادہ تعداد میں استعمال کیے گئے.
اب آج کا موضوع کی طرف آتے ہیں.
دستی بمب کم سے کم180گرام اور زیادہ سے زیادہ480گرام وزنی ہو سکتا ہے.چونکہ یہ بنب بہت ہلکی قسم کا ہوتا ہے اسلیئے اسے جیب میں ڈال کر بهی گهوما پهرا جا سکتا ہے.
یہ بمب کیسے پٹهتا ہے؟یہ کافی پچیدہ عمل ہےاسلئیے اتنا ہی جان لیں کہ دستی بمب کی پین نکالنے کے بعد یہ بمب پهٹ جاتا ہے.
دستی بمب کی درجنوں اقسام ہیں اور یہ دنیا کی تقریباً تمام ممالک کی افواج کے زیراستعمال ہے جبکہ سب سے طاقتور امریکی گرینیڈ ایم-67 کو سمجها جاتا ہے.
دستی بمب 5 سے 6 مربع میٹر کے درمیان موجود انسان کی ہلاکت کا باعث بنتا ہے لیکن اگر علاقہ میدانی ہو تو اس سے نکلے چهوٹے بال بیرنگ 450 میٹر دور تک بهی نقصان پہنچا سکتے ہیں.
دستی بمب ایک ہلاکت خیز ہتهیار ہے.دوسری جنگ عظیم میں ہر روز کسی نا کسی شہر میں جاری لڑائ میں اوسطا 500سو گرینیڈز کا استعمال کیا جاتا تها.
ناصرف یہ دشمن کے لیے ہلاکت خیز ہے بلکہ خد بمب پهینکنے والا بهی اس بمب کا شکار بن سکتا ہے.دوسری جنگ عظیم میں سینکڑوں فوجی بمب پهینکتے وقت ہاته میں بمب کے پهٹ جانے کے باعث مارے گئے.
آسانی سے میسر آجانے کے باعث دورِ جدید میں یہ بمب جرائم پیشہ عناصر کا بهی محبوب ہتهیار ہے.
یاد رہے دستی بمب کو ضرورت پڑنے پر باڈی ٹریپ بهی بنایا جاسکتا ہے یعنی بمب کی پن میں تبدیلی کر کے اسے ایسی سٹنگ سے منسلک کیا جاتا ہے.جو گاڑی کے سٹارٹ ہونے، پاوں کے اوپر آنے یا دروازہ کهولنے پر بمب کے پهٹ جانے کا باعث بنتی ہے.
پاکستان خد فوج کے استعمال کے لیے کئ طرح کے دستی بمب بناتا ہے.
فوج میں جانثاری سکهاتے وقت بعض اوقات یہ بهی بتایا جاتا ہے کہ اگر دستی بمب آپ کے گروپ کے درمیان گر گیا ہے تو آپ اس پر لیٹ کر دوسروں کی جان بچا لیں.
#سعیدغالب
No comments:
Post a Comment